Vegetables That Relieve Pain Foods to Fight Pain in Body
Foods to Fight Pain in Body
دنیا بھر میں حصول صحت‘ غذا اور علاج کے رجحانات تبدیل ہو رہے ہیں۔ طبی ماہرین وسائنسدان اب یہ کہہ رہے ہیں کہ اس وقت دنیا میں مروّج بہت سی ادویات جنہیں انسانی علاج و زندگی کے لئے لازمی تصوّر کیا جاتا تھا کئی دہائیوں تک ان کے مضر اثرات دیکھنے کے بعد یہ نتیجہ معلوم ہوا ہے کہ یہ ادویات صحت انسانی کی دشمن ہیں۔ لہذا انہیں ترک کر دیا جائے۔
طب یونانی کا ایلوپیتھک معالجین و محققین سے اختلافات بھی اسی بنا پر رہا ہے کہ وہ جن ادویات کو انسانی صحت کے لئے لازمی تصور کرتے رہے ہیں وہ مصنوعی طریقے سے حاصل کردہ تھیں۔ انہیں یہ باور کرانے کی کوشش کی جاتی تھی کہ اگر وہ جڑی بوٹی یا پھل سبزی کے اجزاء کو مصنوعی طریقے سے ادویاتی طور پر تیار کرنے کی بجائے انہیں خالص حالت میں استعمال کریں تو ادویات کے مضر اثرات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
طب یونانی لوگوں کو فطرت کی طرف بلاتی ہے۔ ان کے اس نظریے کو اب دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔اس کی تصدیق برطانیہ کے ڈاکٹر نیل برنارڈ کی ایک کتاب سے ہوتی ہے جو کئی سال پہلے شائع ہوئی اور جس کا عنوان ہے Foods That Fight Pain۔اپنی اس تصنیف میں ڈاکٹر برنارڈ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اگر غذا کا انتخاب درست کیا جائے تو اس سے نہ صرف مختلف عوارض ختم ہو سکتے ہیں بلکہ یہ درد کو بھی روک سکتی ہیں۔ ڈاکٹر برنارڈ نے اپنی تحقیق کے دوران انکشاف کیا ہے کہ یہ غذائیں مختلف طرح کے امراض اور دردوں کو آرام پہنچا سکتی ہیں۔
* درد شقیقہ کے لئے آلو‘ چاول بے چھنے آٹے کی روٹی۔
* سینے کے درد کے لئے گاجر‘ چاول‘ گوبھی اور لہسن
* گردے کی پتھری کیلئے کیلا‘ پھول گوبھی اور پانی۔
* غدۂ مثانہ کے سرطان کیلئے ٹماٹر‘ ٹماٹر کا رس‘ اسٹرابری‘ مسور اور مٹر۔
* چھاتی کے سرطان کے لئے لال اور پیلی پہاڑی مرچ‘ پھول گوبھی اور چوکر والی روٹی۔
* قولون کے سرطان کے لئے لوبیا‘ چاول اور بند گوبھی۔
* اعصابی حساسیت کے لئے روٹی‘ سویاں اور آلو۔
* کمر کے درد کے لئے پھل‘ چاول‘ چوکر والی روٹی‘ سبزیاں‘ لوبیا‘ آلو اور سویاں۔
* حساس آنتوں کی بیماری کے لئے چاول‘ جئی‘ پکی ہوئی سبزیاں۔
* ذیابیطس کے لئے چوکر والا اناج‘ چنااور لوبیا۔
* جوڑوں کے پتھرانے کے لئے سلاد کے پتے‘ پالک اور مٹر۔
طب یونانی کا ایلوپیتھک معالجین و محققین سے اختلافات بھی اسی بنا پر رہا ہے کہ وہ جن ادویات کو انسانی صحت کے لئے لازمی تصور کرتے رہے ہیں وہ مصنوعی طریقے سے حاصل کردہ تھیں۔ انہیں یہ باور کرانے کی کوشش کی جاتی تھی کہ اگر وہ جڑی بوٹی یا پھل سبزی کے اجزاء کو مصنوعی طریقے سے ادویاتی طور پر تیار کرنے کی بجائے انہیں خالص حالت میں استعمال کریں تو ادویات کے مضر اثرات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
طب یونانی لوگوں کو فطرت کی طرف بلاتی ہے۔ ان کے اس نظریے کو اب دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔اس کی تصدیق برطانیہ کے ڈاکٹر نیل برنارڈ کی ایک کتاب سے ہوتی ہے جو کئی سال پہلے شائع ہوئی اور جس کا عنوان ہے Foods That Fight Pain۔اپنی اس تصنیف میں ڈاکٹر برنارڈ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اگر غذا کا انتخاب درست کیا جائے تو اس سے نہ صرف مختلف عوارض ختم ہو سکتے ہیں بلکہ یہ درد کو بھی روک سکتی ہیں۔ ڈاکٹر برنارڈ نے اپنی تحقیق کے دوران انکشاف کیا ہے کہ یہ غذائیں مختلف طرح کے امراض اور دردوں کو آرام پہنچا سکتی ہیں۔
* درد شقیقہ کے لئے آلو‘ چاول بے چھنے آٹے کی روٹی۔
* سینے کے درد کے لئے گاجر‘ چاول‘ گوبھی اور لہسن
* گردے کی پتھری کیلئے کیلا‘ پھول گوبھی اور پانی۔
* غدۂ مثانہ کے سرطان کیلئے ٹماٹر‘ ٹماٹر کا رس‘ اسٹرابری‘ مسور اور مٹر۔
* چھاتی کے سرطان کے لئے لال اور پیلی پہاڑی مرچ‘ پھول گوبھی اور چوکر والی روٹی۔
* قولون کے سرطان کے لئے لوبیا‘ چاول اور بند گوبھی۔
* اعصابی حساسیت کے لئے روٹی‘ سویاں اور آلو۔
* کمر کے درد کے لئے پھل‘ چاول‘ چوکر والی روٹی‘ سبزیاں‘ لوبیا‘ آلو اور سویاں۔
* حساس آنتوں کی بیماری کے لئے چاول‘ جئی‘ پکی ہوئی سبزیاں۔
* ذیابیطس کے لئے چوکر والا اناج‘ چنااور لوبیا۔
* جوڑوں کے پتھرانے کے لئے سلاد کے پتے‘ پالک اور مٹر۔
0 comments: